یہ بتلاؤ ہم کو بھی پہچانتے ہو
ہمیں کیا جو ہو سارے عالم سے واقف
مرزا آسمان جاہ انجم
یہ بھی نہ پوچھا تم نے انجمؔ جیتا ہے یا مرتا ہے
واہ جی وا عاشق سے کوئی ایسی غفلت کرتا ہے
مرزا آسمان جاہ انجم
یہ ہے آوارہ طبیعت اور وہ نازک مزاج
میں دل وارفتہ نذر یار کر سکتا نہیں
مرزا آسمان جاہ انجم
دیکھتے رہتے ہیں خود اپنا تماشا دن رات
ہم ہیں خود اپنے ہی کردار کے مارے ہوئے لوگ
مرزا اطہر ضیا
ایک دریا کو دکھائی تھی کبھی پیاس اپنی
پھر نہیں مانگا کبھی میں نے دوبارا پانی
مرزا اطہر ضیا
حریم دل میں ٹھہر یا سرائے جان میں رک
یہ سب مکان ہیں تیرے کسی مکان میں رک
مرزا اطہر ضیا
جشن ہوتا ہے وہاں رات ڈھلے
وہ جو اک خالی مکاں ہے مجھ میں
مرزا اطہر ضیا

