EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں نے مانا کہ دل نہیں ناکام
پھر مرے کام کیوں نہیں آتا

مرزا آسمان جاہ انجم




مثال چرخ رہا آسماں سر گرداں
پر آج تک نہ کھلا یہ کہ جستجو کیا ہے

مرزا آسمان جاہ انجم




محبت اس لیے ظاہر نہیں کی
کہ تم کو اعتبار آئے نہ آئے

مرزا آسمان جاہ انجم




نہ پوچھا اس مسیحا سے کسی نے
ترے بیمار کی بھی کچھ دوا ہے

مرزا آسمان جاہ انجم




نہ تسلی نہ تشفی نہ دلاسا نہ وفا
عمر کو کاٹیں ترے چاہنے والے کیوں کر

مرزا آسمان جاہ انجم




نہیں ہے دیر یہاں اپنی جان جانے میں
تمہارے آنے کا بس انتظار باقی ہے

مرزا آسمان جاہ انجم




نقش ہوتی جاتی ہیں لاکھوں بتوں کی صورتیں
کیا یہ دل بھی خطۂ ہندوستاں ہو جائے گا

مرزا آسمان جاہ انجم