EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

صدا چمن سے جو آتی ہے روز چٹ چٹ کی
بلائیں غنچے تری صبح و شام لیتے ہیں

مرزا آسمان جاہ انجم




شب ہجر جب خواب دیکھا یہ دیکھا
کہ تجھ کو گلے سے لگائے ہوئے ہیں

مرزا آسمان جاہ انجم




تیری مرضی گر اسی میں ہے کہ ہو دیدار عام
ہم نے آنکھوں پر قدم سارے زمانے کے لیے

مرزا آسمان جاہ انجم




تھک گئے ہم تو فسوں سازیاں کرتے کرتے
اس پہ چلتا نہیں مطلق کوئی گنڈا تعویذ

مرزا آسمان جاہ انجم




تری تیغ کی آب جاتی رہی ہے
مرے زخم پانی چرائے ہوئے ہیں

مرزا آسمان جاہ انجم




ان کے آنے میں کیوں خلل ڈالا
ستیاناس ہو ترا بدلی

مرزا آسمان جاہ انجم




انہیں حال دل کس طرح لکھ کے بھیجیں
نہ ہم ان سے واقف نہ وہ ہم سے واقف

مرزا آسمان جاہ انجم