حریم دل میں ٹھہر یا سرائے جان میں رک
یہ سب مکان ہیں تیرے کسی مکان میں رک
ابھی میں جوڑ رہا ہوں یقین کا پیالہ
تو ایسا کر کہ ابھی کاسۂ گمان میں رک
میں تجھ کو باندھ لوں اپنی غزل کے شعروں میں
خیال یار ذرا دیر میرے دھیان میں رک
بہت سی قوس قزح بن رہی ہیں آنکھوں میں
اے ہفت رنگ پری میری داستان میں رک
میں اپنے شعروں کا معیار کچھ بلند کروں
مرے حروف میں ضم ہو مری زبان میں رک

غزل
حریم دل میں ٹھہر یا سرائے جان میں رک
مرزا اطہر ضیا