EN हिंदी
حریم دل میں ٹھہر یا سرائے جان میں رک | شیح شیری
harim-e-dil mein Thahar ya sara-e-jaan mein ruk

غزل

حریم دل میں ٹھہر یا سرائے جان میں رک

مرزا اطہر ضیا

;

حریم دل میں ٹھہر یا سرائے جان میں رک
یہ سب مکان ہیں تیرے کسی مکان میں رک

ابھی میں جوڑ رہا ہوں یقین کا پیالہ
تو ایسا کر کہ ابھی کاسۂ گمان میں رک

میں تجھ کو باندھ لوں اپنی غزل کے شعروں میں
خیال یار ذرا دیر میرے دھیان میں رک

بہت سی قوس قزح بن رہی ہیں آنکھوں میں
اے ہفت رنگ پری میری داستان میں رک

میں اپنے شعروں کا معیار کچھ بلند کروں
مرے حروف میں ضم ہو مری زبان میں رک