EN हिंदी
نہ تھا دل ہمارا کبھی غم سے واقف | شیح شیری
na tha dil hamara kabhi gham se waqif

غزل

نہ تھا دل ہمارا کبھی غم سے واقف

مرزا آسمان جاہ انجم

;

نہ تھا دل ہمارا کبھی غم سے واقف
مگر اب ہوا آپ کے دم سے واقف

یہ بتلاؤ ہم کو بھی پہچانتے ہو
ہمیں کیا جو ہو سارے عالم سے واقف

عبث آتی ہے روز گھر گھر کے بدلی
نہیں کیا مرے دیدۂ نم سے واقف

انہیں حال دل کس طرح لکھ کے بھیجیں
نہ ہم ان سے واقف نہ وہ ہم سے واقف

دکھایا اثر آہ نے اپنی انجمؔ
کہ ہوتے چلے ہیں وہ اب ہم سے واقف