EN हिंदी
دن جدائی کا دیا وصل کی شب کے بدلے | شیح شیری
din judai ka diya wasl ki shab ke badle

غزل

دن جدائی کا دیا وصل کی شب کے بدلے

میلہ رام وفاؔ

;

دن جدائی کا دیا وصل کی شب کے بدلے
لینے تھے اے فلک پیر یہ کب کے بدلے

راحت وصل کسی کو تو کسی کو غم ہجر
صبر خالق نے دیا ہے مجھے سب کے بدلے

اتنی سی بات پہ بگڑے ہی چلے جاتے ہو
لے لو تم بوسۂ لب بوسۂ لب کے بدلے

فرقت یار میں جینے کے اٹھائے الزام
موت آئی نہ مجھے ہجر کی شب کے بدلے

آج اغیار وفاؔ سے نہ الجھ بیٹھے ہوں
طور آتے ہیں نظر بزم طرب کے بدلے