EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بسان نقش قدم تیرے در سے اہل وفا
اٹھاتے سر نہیں ہرگز تباہ کے مارے

مرزا جواں بخت جہاں دار




کہیں سو کس سے جہاں دارؔ اس کی نظروں میں
رقیب کام کے ٹھہرے اور ہم ہیں ناکارے

مرزا جواں بخت جہاں دار




کی دل نے دلبران جہاں کی بہت تلاش
کوئی دل ربا ملا ہے نہ دل خواہ کیا کرے

مرزا جواں بخت جہاں دار




مرا خون دل یوں بہا دشت میں
کہ جنگل میں لوہو کے تھالے پڑے

مرزا جواں بخت جہاں دار




مجھ دل میں ہے جو بت کی پرستش کی آرزو
دیکھی نہیں وہ آج تلک برہمن کے بیچ

مرزا جواں بخت جہاں دار




سر رشتہ کفر و دیں کا حقیقت میں ایک ہے
جو تار سبحہ ہے سو ہے زنار دیکھنا

مرزا جواں بخت جہاں دار




ترے عشق سے جب سے پالے پڑے ہیں
ہمیں اپنے جینے کے لالے پڑے ہیں

مرزا جواں بخت جہاں دار