میں جانتا ہوں وہ نزدیک او دور میرا تھا
بچھڑ گیا جو میں اس سے قصور میرا تھا
جو پاؤں آئے تھے گھر تک مرے وہ اس کے تھے
وہ دل بڑھا تھا جو اس کے حضور میرا تھا
بڑا غرور تھا دونوں کو ہم نوائی پر
نگاہ اس کی تھی لیکن سرور میرا تھا
وہ آنکھ میری تھی جو اس کے سامنے نم تھی
خموش وہ تھا کہ یوم نشور میرا تھا
کہا یہ سب نے کہ جو وار تھے اسی پر تھے
مگر یہ کیا کہ بدن چور چور میرا تھا
غزل
میں جانتا ہوں وہ نزدیک او دور میرا تھا
مظہر امام