میری تعریف کرے یا مجھے بدنام کرے
جس نے جو بات بھی کرنی ہے سر عام کرے
مقبول عامر
مجھے خود اپنی نہیں اس کی فکر لاحق ہے
بچھڑنے والا بھی مجھ سا ہی بے سہارا تھا
مقبول عامر
سفر پہ نکلیں مگر سمت کی خبر تو ملے
کوئی کرن کوئی جگنو دکھائی دے تو چلیں
مقبول عامر
تیری قربت میں یہ پردیس سے آیا ہوا شخص
چھوڑ کر تجھ کو کہیں اور بھی جا سکتا ہے
مقبول حسین سید کرنل
کیا میری طرح خانماں برباد ہو تم بھی
کیا بات ہے تم گھر کا پتا کیوں نہیں دیتے
مقبول نقش
مجھے یہ زعم کہ میں حسن کا مصور ہوں
انہیں یہ ناز کہ تصویر تو ہماری ہے
مقبول نقش
پتھر بھی چٹختے ہیں تو دے جاتے ہیں آواز
دل ٹوٹ رہے ہیں تو صدا کیوں نہیں دیتے
مقبول نقش

