EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بدن میں زخم نہیں بدھیاں ہیں پھولوں کی
ہم اپنے دل میں اسی کو بہار جانتے ہیں

مردان علی خاں رانا




بدن پر بار ہے پھولوں کا سایہ
مرا محبوب ایسا نازنیں ہے

مردان علی خاں رانا




درد سر ہے تیری سب پند و نصیحت ناصح
چھوڑ دے مجھ کو خدا پر نہ کر اب سر خالی

مردان علی خاں رانا




دل کو لگاؤں اور سے میں تم کو چھوڑ دوں
فقرہ ہے یہ رقیب کا اور جھوٹھ بات ہے

مردان علی خاں رانا




دیا وہ جو نہ تھا وہم و گماں میں
بھلا میں اور کیا مانگوں خدا سے

مردان علی خاں رانا




دنیا میں کوئی عشق سے بد تر نہیں ہے چیز
دل اپنا مفت دیجیے پھر جی سے جائیے

مردان علی خاں رانا




فرقت کی رات وصل کی شب کا مزہ ملا
پہروں خیال یار سے باتیں کیا کیے

مردان علی خاں رانا