EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یوں تو اشکوں سے بھی ہوتا ہے الم کا اظہار
ہائے وہ غم جو تبسم سے عیاں ہوتا ہے

مقبول نقش




زندگی خواب دیکھتی ہے مگر
زندگی زندگی ہے خواب نہیں

مقبول نقش




جینا مشکل تو بہت ہے تری اس دنیا میں
لیکن اس خواب کو مرنا بھی نہیں چاہئے ہے

مقصود وفا




مجھ کو تخریب بھی نہیں آئی
توڑتا کچھ ہوں ٹوٹتا کچھ ہے

مقصود وفا




آخر ہوا ہے حشر بپا انتظار میں
صبح شب فراق ہوئی مارواڑ میں

مردان علی خاں رانا




ابرو آنچل میں دوپٹے کے چھپانا ہے بجا
ترک کیا میان میں رکھتے نہیں تلواروں کو

مردان علی خاں رانا




اشک حسرت دیدۂ دل سے ہیں جاری ان دنوں
کار طوفاں کر رہی ہے اشک باری ان دنوں

مردان علی خاں رانا