اسی امید پہ برسیں گزار دیں ہم نے
وہ کہہ گیا تھا کہ موسم پلٹ کے آتے ہیں
منظور ہاشمی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
جتنے اس کے فراق میں گزرے
دن وہ شامل کہاں ہیں جینے میں
منظور ہاشمی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
جو اپنی نیند کی پونجی بھی کب کی کھو چکی ہیں
انہیں آنکھوں میں ہم اک خواب رکھنا چاہتے ہیں
منظور ہاشمی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
کبھی کبھی تو کسی اجنبی کے ملنے پر
بہت پرانا کوئی سلسلہ نکلتا ہے
منظور ہاشمی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
کوئی مکیں تھا نہ مہمان آنے والا تھا
تو پھر کواڑ کھلا کس کے انتظار میں تھا
منظور ہاشمی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
کچھ اب کے دھوپ کا ایسا مزاج بگڑا ہے
درخت بھی تو یہاں سائبان مانگتے ہیں
منظور ہاشمی
ٹیگز:
| دھپ |
| 2 لائنیں شیری |
لکھے تھے سفر پاؤں میں کس طرح ٹھہرتے
اور یہ بھی کہ تم نے تو پکارا ہی نہیں تھا
منظور ہاشمی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |

