EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شدت شوق میں کچھ اتنا اسے یاد کیا
آئینہ توڑ کے تصویر نکل آئی ہے

منظور ہاشمی




سنا ہے سچی ہو نیت تو راہ کھلتی ہے
چلو سفر نہ کریں کم سے کم ارادہ کریں

منظور ہاشمی




تیس چالیس دن تو کاٹ دیے
اور کتنے ہیں اس مہینے میں

منظور ہاشمی




امید و یاس کی رت آتی جاتی رہتی ہے
مگر یقین کا موسم نہیں بدلتا ہے

منظور ہاشمی




یقین ہو تو کوئی راستہ نکلتا ہے
ہوا کی اوٹ بھی لے کر چراغ جلتا ہے

منظور ہاشمی




زندگی کتنی حسیں کتنی بڑی نعمت ہے
آہ میں ہوں کہ اسے پا کے بھی شرمندہ ہوں

منظور ہاشمی




میں ایسی راہ پہ نکلا کہ میری خوش بختی
تمام عمر مری کھوج میں بھٹکتی رہی

مقبول عامر