EN हिंदी
اپنے کاندھے پہ جو ہر بوجھ اٹھا سکتا ہے | شیح شیری
apne kandhe pe jo har bojh uTha sakta hai

غزل

اپنے کاندھے پہ جو ہر بوجھ اٹھا سکتا ہے

مقبول حسین سید کرنل

;

اپنے کاندھے پہ جو ہر بوجھ اٹھا سکتا ہے
وہ زمیں زاد فلک اپنا بنا سکتا ہے

تیری قربت میں یہ پردیس سے آیا ہوا شخص
چھوڑ کر تجھ کو کہیں اور بھی جا سکتا ہے

جس کی قسمت میں ہو ساحل پہ پہنچنا اس کو
ایک تنکے کا سہارا بھی بچا سکتا ہے

میں درختوں پہ کوئی نام نہیں لکھ سکتا
جو ہوا کی طرح آیا ہے وہ جا سکتا ہے

میں کھلونے کی طرح دیکھ رہا ہوں مقبولؔ
توڑنے والا مجھے کتنا بنا سکتا ہے