EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خوشبو سے کس زبان میں باتیں کریں گے لوگ
محفل میں یہ سوال تجھے دیکھ کر ہوا

منصور عثمانی




مجھ سے دلی کی نہیں دل کی کہانی سنئے
شہر تو یہ بھی کئی بار لٹا ہے مجھ میں

منصور عثمانی




پہلے تو اس کی یاد نے سونے نہیں دیا
پھر اس کی آہٹوں نے کہا جاگتے رہو

منصور عثمانی




شبنم کی جگہ آگ کی بارش ہو مگر ہم
منصورؔ نہ مانگیں گے دعا اور طرح کی

منصور عثمانی




یہ الگ بات کہ الفاظ ہیں میرے لیکن
سچ تو بس یہ ہے کہ تیری ہی صدا ہے مجھ میں

منصور عثمانی




عجیب وجہ ملاقات تھی مری اس سے
کہ وہ بھی میری طرح شہر میں اکیلا تھا

منصورہ احمد




میں اس کو کھو کے بھی اس کو پکارتی ہی رہی
کہ سارا ربط تو آواز کے سفر کا تھا

منصورہ احمد