EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کسی بھی گھر میں سہی روشنی تو ہے ہم سے
نمود صبح سے پہلے تو مت بجھاؤ ہمیں

منظر ایوبی




کسی لب پہ حرف ستم تو ہو کوئی دکھ سپرد قلم تو ہو
یہ بجا کہ شہر ملال میں کوئی فیضؔ ہے کوئی میرؔ ہے

منظر ایوبی




آندھیاں زور دکھائیں بھی تو کیا ہوتا ہے
گل کھلانے کا ہنر باد صبا جانتی ہے

منظر بھوپالی




آنکھ بھر آئی کسی سے جو ملاقات ہوئی
خشک موسم تھا مگر ٹوٹ کے برسات ہوئی

منظر بھوپالی




آپ ہی کی ہے عدالت آپ ہی منصف بھی ہیں
یہ تو کہیے آپ کے عیب و ہنر دیکھے گا کون

منظر بھوپالی




اب سمجھ لیتے ہیں میٹھے لفظ کی کڑواہٹیں
ہو گیا ہے زندگی کا تجربہ تھوڑا بہت

منظر بھوپالی




باپ بوجھ ڈھوتا تھا کیا جہیز دے پاتا
اس لئے وہ شہزادی آج تک کنواری ہے

منظر بھوپالی