میں ہوں خاموش مگر بول رہا ہے مجھ میں
ایسا لگتا ہے کوئی اور چھپا ہے مجھ میں
مجھ سے دلی کی نہیں دل کی کہانی سنئے
شہر تو یہ بھی کئی بار لٹا ہے مجھ میں
تجھ کو چاہت ہے وفا کی تو مجھے غور سے پڑھ
وہ کتابوں میں کہاں ہے جو لکھا ہے مجھ میں
مسکراتا ہوا مقتل سے گزر آیا ہوں
زندگی تیری کوئی خاص ادا ہے مجھ میں
یہ الگ بات کہ الفاظ ہیں میرے لیکن
سچ تو بس یہ ہے کہ تیری ہی صدا ہے مجھ میں
میرے شعروں سے بکھر سکتے ہیں اس کے گیسو
تیرا انداز بھی اے باد صبا ہے مجھ میں
لاکھ خاموش سہی ساری فضائیں منصورؔ
بولنے والا مگر بول رہا ہے مجھ میں
غزل
میں ہوں خاموش مگر بول رہا ہے مجھ میں
منصور عثمانی