گلشن میں یہ کمال تجھے دیکھ کر ہوا
پھولوں کا رنگ لال تجھے دیکھ کر ہوا
مدت کے بعد آج ملے ہیں تو جان من
دل کو بہت ملال تجھے دیکھ کر ہوا
آؤ ہم آج چاند کا قرضہ اتار دیں
تاروں کو یہ خیال تجھے دیکھ کر ہوا
خوشبو سے کس زبان میں باتیں کریں گے لوگ
محفل میں یہ سوال تجھے دیکھ کر ہوا
اشکوں سے جب لکھیں گے غزل تب سنائیں گے
اس دل کا جو بھی حال تجھے دیکھ کر ہوا
غزل
گلشن میں یہ کمال تجھے دیکھ کر ہوا
منصور عثمانی