EN हिंदी
گلشن میں یہ کمال تجھے دیکھ کر ہوا | شیح شیری
gulshan mein ye kamal tujhe dekh kar hua

غزل

گلشن میں یہ کمال تجھے دیکھ کر ہوا

منصور عثمانی

;

گلشن میں یہ کمال تجھے دیکھ کر ہوا
پھولوں کا رنگ لال تجھے دیکھ کر ہوا

مدت کے بعد آج ملے ہیں تو جان من
دل کو بہت ملال تجھے دیکھ کر ہوا

آؤ ہم آج چاند کا قرضہ اتار دیں
تاروں کو یہ خیال تجھے دیکھ کر ہوا

خوشبو سے کس زبان میں باتیں کریں گے لوگ
محفل میں یہ سوال تجھے دیکھ کر ہوا

اشکوں سے جب لکھیں گے غزل تب سنائیں گے
اس دل کا جو بھی حال تجھے دیکھ کر ہوا