EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

حالات کیا یہ تیرے بچھڑنے سے ہو گئے
لگتا ہے جیسے ہم کسی میلے میں کھو گئے

منصور عثمانی




ہم نے کچھ گیت لکھے ہیں جو سنانا ہیں تمہیں
تم کبھی بزم سجانا تو خبر کر دینا

منصور عثمانی




اس شہر میں چلتی ہے ہوا اور طرح کی
جرم اور طرح کے ہیں سزا اور طرح کی

منصور عثمانی




جس کو بچائے رکھنے میں اجداد بک گئے
ہم نے اسی حویلی کو نیلام کر دیا

منصور عثمانی




جو پھانس چبھ رہی ہے دلوں میں وہ تو نکال
جو پاؤں میں چبھی تھی اسے ہم نکال آئے

منصور عثمانی




خدا کے نام پہ کیا کیا فریب دیتے ہیں
زمانہ ساز یہ رہبر بھی میں بھی دنیا بھی

منصور عثمانی




خوشبو کا قافلہ یہ بہاروں کا سلسلہ
پہنچا ہے شہر تک تو مرے گھر بھی آئے گا

منصور عثمانی