EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خود کو پوشیدہ نہ رکھو بند کلیوں کی طرح
پھول کہتے ہیں تمہیں سب لوگ تو مہکا کرو

منظر بھوپالی




کوئی تخلیق ہو خون جگر سے جنم لیتی ہے
کہانی لکھ نہیں سکتے کہانی مانگنے والے

منظر بھوپالی




سفر کے بیچ یہ کیسا بدل گیا موسم
کہ پھر کسی نے کسی کی طرف نہیں دیکھا

منظر بھوپالی




انہیں پہ سارے مصائب کا بوجھ رکھا ہے
جو تیرے شہر میں ایمان لے کے آئے ہیں

منظر بھوپالی




یہ اشک تیرے مرے رائیگاں نہ جائیں گے
انہیں چراغوں سے روشن محبتیں ہوں گی

منظر بھوپالی




یہ کرداروں کے گندے آئنے اپنے ہی گھر رکھئے
یہاں پر کون کتنا پارسا ہے ہم سمجھتے ہیں

منظر بھوپالی




آپ کی یاد میں روؤں بھی نہ میں راتوں کو
ہوں تو مجبور مگر اتنا بھی مجبور نہیں

منظر لکھنوی