تشنگی دل کی بجھانا تو خبر کر دینا
اشک آنکھوں میں چھپانا تو خبر کر دینا
ہم نے کچھ گیت لکھے ہیں جو سنانا ہیں تمہیں
تم کبھی بزم سجانا تو خبر کر دینا
حادثے راہ محبت کا مقدر ٹھہرے
جب ہمیں دل سے بھلانا تو خبر کر دینا
جن کتابوں میں چھپائے ہیں مرے خط تم نے
ان کتابوں کو جلانا تو خبر کر دینا
آج بیگانہ سمجھتے ہو تو سمجھو لیکن
جب ستائے یہ زمانہ تو خبر کر دینا
میں ضرور آؤں گا منصورؔ تمہاری خاطر
تم جو مقتل کو سجانا تو خبر کر دینا
غزل
تشنگی دل کی بجھانا تو خبر کر دینا
منصور عثمانی