EN हिंदी
تشنگی دل کی بجھانا تو خبر کر دینا | شیح شیری
tishnagi dil ki bujhana to KHabar kar dena

غزل

تشنگی دل کی بجھانا تو خبر کر دینا

منصور عثمانی

;

تشنگی دل کی بجھانا تو خبر کر دینا
اشک آنکھوں میں چھپانا تو خبر کر دینا

ہم نے کچھ گیت لکھے ہیں جو سنانا ہیں تمہیں
تم کبھی بزم سجانا تو خبر کر دینا

حادثے راہ محبت کا مقدر ٹھہرے
جب ہمیں دل سے بھلانا تو خبر کر دینا

جن کتابوں میں چھپائے ہیں مرے خط تم نے
ان کتابوں کو جلانا تو خبر کر دینا

آج بیگانہ سمجھتے ہو تو سمجھو لیکن
جب ستائے یہ زمانہ تو خبر کر دینا

میں ضرور آؤں گا منصورؔ تمہاری خاطر
تم جو مقتل کو سجانا تو خبر کر دینا