EN हिंदी
آوارگی نے دل کی عجب کام کر دیا | شیح شیری
aawargi ne dil ki ajab kaam kar diya

غزل

آوارگی نے دل کی عجب کام کر دیا

منصور عثمانی

;

آوارگی نے دل کی عجب کام کر دیا
خوابوں کو بوجھ نیندوں کو الزام کر دیا

کچھ آنسو اپنے پیار کی پہچان بن گئے
کچھ آنسوؤں نے پیار کو بد نام کر دیا

جس کو بچائے رکھنے میں اجداد بک گئے
ہم نے اسی حویلی کو نیلام کر دیا

دل کو بچا کے رکھا تھا دنیا سے آج تک
لے آج ہم نے یہ بھی ترے نام کر دیا

تم نے نظر جھکا کے جہاں بات کاٹ دی
ہم نے وہیں فسانے کا انجام کر دیا