بہت کہا تھا سخن وروں میں گزر نہ کرنا
بہت کہا تھا کہ بات سننا مگر نہ کرنا
بہت کہا تھا کہ ڈوبنے کا ہے ڈر زیادہ
بہت کہا تھا کہ پانیوں کا سفر نہ کرنا
بہت کہا تھا کہ تم اکیلے نہ رہ سکو گے
بہت کہا تھا کہ ہم کو یوں در بدر نہ کرنا
بہت کہا تھا وہ تم کو پہچانتا نہیں ہے
بہت کہا تھا تم اس کو اپنی خبر نہ کرنا
بہت کہا تھا کہ رابطوں کو دراز رکھنا
بہت کہا تھا محبتیں مختصر نہ کرنا
بہت کہا تھا کہ عشق آخر تو عشق ٹھہرا
بہت کہا تھا کسی کو اس کی خبر نہ کرنا
بہت کہا تھا زمیں سے رشتہ نہ طورؔ ٹوٹے
بہت کہا تھا فلک کو زیر اثر نہ کرنا

غزل
بہت کہا تھا سخن وروں میں گزر نہ کرنا
کرشن کمار طورؔ