EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تجھی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا
برابر ہے دنیا کو دیکھا نہ دیکھا

خواجہ میر دردؔ




ٹک خبر لے کہ ہر گھڑی ہم کو
اب جدائی بہت ستاتی ہے

خواجہ میر دردؔ




ان لبوں نے نہ کی مسیحائی
ہم نے سو سو طرح سے مر دیکھا

خواجہ میر دردؔ




وائے نادانی کہ وقت مرگ یہ ثابت ہوا
خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا

خواجہ میر دردؔ




وحدت میں تیری حرف دوئی کا نہ آ سکے
آئینہ کیا مجال تجھے منہ دکھا سکے

خواجہ میر دردؔ




یارب یہ کیا طلسم ہے ادراک و فہم یاں
دوڑے ہزار آپ سے باہر نہ جا سکے

خواجہ میر دردؔ




یک بہ یک نام لے اٹھا میرا
جی میں کیا اس کے آ گیا ہوگا

خواجہ میر دردؔ