EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دیکھا جسے بسمل کیا تاکا جسے مارا
اس آنکھ سے ڈریے جو خدا سے نہ ڈرے آنکھ

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




دیکھنا حسرت دیدار اسے کہتے ہیں
پھر گیا منہ تری جانب دم مردن اپنا

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




ایک کو دو کر دکھائے آئنہ
گر بنائیں آہن شمشیر سے

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




غضب ہے روح سے اس جامۂ تن کا جدا ہونا
لباس تنگ ہے اترے گا آخر دھجیاں ہو کر

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




حال پوچھو نہ مرے رونے کا بس جانے دو
ابھی رومال نچوڑوں گا تو طوفاں ہوگا

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




ہاتھ دکھلا کے یہ بولا وہ مسلماں زادہ
ہو گیا دست نگر اب تو برہمن اپنا

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




ہے چشم نیم باز عجب خواب ناز ہے
فتنہ تو سو رہا ہے در فتنہ باز ہے

خواجہ محمد وزیر لکھنوی