EN हिंदी
وہ نظر مہرباں اگر ہوتی | شیح شیری
wo nazar mehrban agar hoti

غزل

وہ نظر مہرباں اگر ہوتی

آغاز برنی

;

وہ نظر مہرباں اگر ہوتی
زندگی اپنی معتبر ہوتی

نفرتوں کے طویل صحرا میں
ان کی چاہت تو ہم سفر ہوتی

اے شب غم مرے مقدر کی
تیرے دامن میں اک سحر ہوتی

لمحہ لمحہ اذیتیں ہیں جہاں
یاد ہی ان کی چارہ گر ہوتی

ان سے منسوب ہو گئے ورنہ
زندگی کس طرح بسر ہوتی

ہم ہی آغازؔ گرم صحرا تھے
زلف کیا سایۂ شجر ہوتی