دکھا دیتے ہو تم دل کو تو بڑھ جاتا ہے دل میرا
خوشی ہوتا ہوں ایسا میں کہ ہنس دیتا ہوں رقت میں
آغا حجو شرف
دنیا جو نہ میں چند نفس کے لیے لیتا
جنت کا علاقہ مری جاگیر میں آتا
آغا حجو شرف
گھستے گھستے پاؤں میں زنجیر آدھی رہ گئی
آدھی چھٹنے کی ہوئی تدبیر آدھی رہ گئی
آغا حجو شرف
ہمیشہ شیفتہ رکھتے ہیں اپنے حسن قدرت کا
خود اس کی روح ہو جاتے ہیں جس کا تن بناتے ہیں
آغا حجو شرف
عشق ہو جائے گا میری داستان عشق سے
رات بھر جاگا کرو گے اس کہانی کے لئے
آغا حجو شرف
عشق بازوں کی کہیں دنیا میں شنوائی نہیں
ان غریبوں کی قیامت میں سماعت ہو تو ہو
آغا حجو شرف
جشن تھا عیش و طرب کی انتہا تھی میں نہ تھا
یار کے پہلو میں خالی میری جا تھی میں نہ تھا
آغا حجو شرف