جو درد دل کہو آہستہ بولو
خوشی سے غم سہو آہستہ بولو
فغاں کرنا بھی جرم عاشقی ہے
بڑے چوکس رہو آہستہ بولو
تمہاری آہ بھی ہے بار خاطر
تکلم کے شہو آہستہ بولو
در و دیوار بھی ہوتے ہیں جاسوس
کوئی سنتا نہ ہو آہستہ بولو
اب آہ زیر لب ہے بزم کی رسم
اسی رو میں بہو آہستہ بولو
سرہانے دل ہی دل میں بات کرنا
ہمارے دل دہو آہستہ بولو
صدا سر پھوڑ کر آئے گی واپس
یہی چابک سہو آہستہ بولو
غزل
جو درد دل کہو آہستہ بولو
افضل پرویز