EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جوکھم اے مردم دیدہ ہے سمجھ کے رونا
ڈوب بھی جاتے ہیں دریا میں نہانے والے

آغا حجو شرف




کبھی جو یار کو دیکھا تو خواب میں دیکھا
مری مراد بھی آئی تو مستعار آئی

آغا حجو شرف




کہا جو میں نے میرے دل کی اک تصویر کھنچوا دو
منگا کر رکھ دیا اک شیشہ چکناچور پہلو میں

آغا حجو شرف




خلوت سرائے یار میں پہنچے گا کیا کوئی
وہ بند و بست ہے کہ ہوا کا گزر نہیں

آغا حجو شرف




کیا بجھائے گا مرے دل کی لگی وہ شعلہ رو
دوڑتا ہے جو لگا کے آگ پانی کے لئے

آغا حجو شرف




کیا خدا ہیں جو بلائیں تو وہ آ ہی نہ سکیں
ہم یہ کہتے ہیں کہ آ جائیں تو جا ہی نہ سکیں

آغا حجو شرف




لکھا ہے جو تقدیر میں ہوگا وہی اے دل
شرمندہ نہ کرنا مجھے تو دست دعا کا

آغا حجو شرف