EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بے نوا ہیں کہ تجھے صوت و نوا بھی دی ہے
جس نے دل توڑ دیئے اس کی دعا بھی دی ہے

ادا جعفری




بولتے ہیں دلوں کے سناٹے
شور سا یہ جو چار سو ہے ابھی

ادا جعفری




بجھی ہوئی ہیں نگاہیں غبار ہے کہ دھواں
وہ راستہ ہے کہ اپنا بھی نقش پا نہ ملے

ادا جعفری




دل کے ویرانے میں گھومے تو بھٹک جاؤ گے
رونق کوچہ و بازار سے آگے نہ بڑھو

ادا جعفری




ایک آئینہ رو بہ رو ہے ابھی
اس کی خوشبو سے گفتگو ہے ابھی

ادا جعفری




گل پر کیا کچھ بیت گئی ہے
البیلا جھونکا کیا جانے

ادا جعفری




ہاتھ کانٹوں سے کر لیے زخمی
پھول بالوں میں اک سجانے کو

ادا جعفری