EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہمارے شہر کے لوگوں کا اب احوال اتنا ہے
کبھی اخبار پڑھ لینا کبھی اخبار ہو جانا

ادا جعفری




ہزار کوس نگاہوں سے دل کی منزل تک
کوئی قریب سے دیکھے تو ہم کو پہچانے

ادا جعفری




ہونٹوں پہ کبھی ان کے مرا نام ہی آئے
آئے تو سہی بر سر الزام ہی آئے

ادا جعفری




ہوا یوں کہ پھر مجھے زندگی نے بسر کیا
کوئی دن تھے جب مجھے ہر نظارہ حسیں ملا

ادا جعفری




جس کی باتوں کے فسانے لکھے
اس نے تو کچھ نہ کہا تھا شاید

ادا جعفری




جس کی جانب اداؔ نظر نہ اٹھی
حال اس کا بھی میرے حال سا تھا

ادا جعفری




جو چراغ سارے بجھا چکے انہیں انتظار کہاں رہا
یہ سکوں کا دور شدید ہے کوئی بے قرار کہاں رہا

ادا جعفری