تم تو بیٹھے ہوئے پہ آفت ہو
اٹھ کھڑے ہو تو کیا قیامت ہو
شیخ ظہور الدین حاتم
تم تو بیٹھے ہوئے پر آفت ہو
اٹھ کھڑے ہو تو کیا قیامت ہو
شیخ ظہور الدین حاتم
تمہارے عشق میں ہم ننگ و نام بھول گئے
جہاں میں کام تھے جتنے تمام بھول گئے
شیخ ظہور الدین حاتم
تمہاری دیکھ سج اے تنگ پوشو
ہوئے ڈھیلے مرے کپڑے بدن کے
شیخ ظہور الدین حاتم
تو اپنے من کا منکا پھیر زاہد ورنہ کیا حاصل
تجھے اس مکر کی تسبیح سے زنار بہتر تھا
شیخ ظہور الدین حاتم
تو جو موسیٰ ہو تو اس کا ہر طرف دیدار ہے
سب عیاں ہے کیا تجلی کو یہاں تکرار ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
تو نے غارت کیا گھر بیٹھے گھر اک عالم کا
خانہ آباد ہو تیرا اے مرے خانہ خراب
شیخ ظہور الدین حاتم
ٹوٹے دل کو بنا دکھاوے
ایسا کوئی کاری گر نہ دیکھا
شیخ ظہور الدین حاتم
اس وقت دل مرا ترے پنجے کے بیچ تھا
جس وقت تو نے ہات لگایا تھا ہات کو
شیخ ظہور الدین حاتم