کن کے کہنے میں جو ہوا سو ہوا
رانڈ رونا نہ رو ہوا سو ہوا
جو ازل میں قلم چلی سو چلی
بد ہوا یا نکو ہوا سو ہوا
رنج و راحت میں اختیار نہیں
راضی ہو یا نہ ہو ہوا سو ہوا
یوں نہ ہو یوں ہو یوں ہوا سو کیوں
کیا ہے یہ گفتگو ہوا سو ہوا
شکوہ قسمت کا شکوۂ حق ہے
بک نہ خاموش ہو ہوا سو ہوا
ہاتھ آتا نہیں بغیر نصیب
پاؤں پھیلا کے سو ہوا سو ہوا
جو مقدر تھا ہو چکا حاتمؔ
فکر میں دم نہ کھو ہوا سو ہوا
غزل
کن کے کہنے میں جو ہوا سو ہوا
شیخ ظہور الدین حاتم