EN हिंदी
ایک تو تری دولت تھا ہی دل یہ سودائی (ردیف .. ') | شیح شیری
ek to teri daulat tha hi dil ye saudai

غزل

ایک تو تری دولت تھا ہی دل یہ سودائی (ردیف .. ')

شیخ ظہور الدین حاتم

;

ایک تو تری دولت تھا ہی دل یہ سودائی
تس اوپر قیامت ہے بے کسی و تنہائی

تیرے تئیں تو لازم تھا توبہ کا سبب پوچھے
مے کشی سے اے ساقی گو کہ ہم قسم کھائی

دل تو ایچ پیچوں سے دام خط کے چھوٹا تھا
زلف پھر نئے سر سے سر اوپر بلا لائی

جی تو بے قراری سے جاں بہ لب ہے اے ناصح
کو تحمل و طاقت صبر اور شکیبائی

عمر عاشق و معشوق صرف ناز و حیرت ہے
حسن ہے ادا پرداز عشق ہے تماشائی

رات اس کی محفل میں سر سے جل کے پاؤں تک
شمع کی پگھل چربی استخواں نکل آئی

حسب حال حاتمؔ ہے شعر میرزا مظہرؔ
اس سے پھر زیادہ کچھ ہے عبارت آرائی

''دل ہمیشہ می خواہد طوف کوئے جاناں را
ہائے بے پر و بالی وائے ناتوانی''