تمہارے عشق میں ہم ننگ و نام بھول گئے
جہاں میں کام تھے جتنے تمام بھول گئے
شیخ ظہور الدین حاتم
تمہاری دیکھ سج اے تنگ پوشو
ہوئے ڈھیلے مرے کپڑے بدن کے
شیخ ظہور الدین حاتم
زاہد کو ہم نے دیکھ خرابات میں کہا
مسجد کو اپنی چھوڑ کہو تم یہاں کہاں
شیخ ظہور الدین حاتم
یہ کس مذہب میں اور مشرب میں ہے ہندو مسلمانو
خدا کو چھوڑ دل میں الفت دیر و حرم رکھنا
شیخ ظہور الدین حاتم
یہ مسلہ شیخ سے پوچھو ہم اس جھگڑے سے فارغ ہے
کہ ڈاڑھی شہر میں کس کی بڑی اور کس کی چھوٹی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
یوں نہ ہو یوں ہو یوں ہوا سو کیوں
کیا ہے یہ گفتگو ہوا سو ہوا
شیخ ظہور الدین حاتم
ظرف ٹوٹا تو وصل ہوتا ہے
دل کوئی ٹوٹا کس طرح جوڑے
شیخ ظہور الدین حاتم
زلفوں کی ناگنی تو تری ہم نے کیلیاں
پر ابرواں سے بس نہیں چلتا کہ ہیں پنکیت
شیخ ظہور الدین حاتم
وہ وحشی اس قدر بھڑکا ہے صورت سے مرے یارو
کہ اپنے دیکھ سائے کو مجھے ہم راہ جانے ہے
شیخ ظہور الدین حاتم