EN हिंदी
شہزاد احمد شیاری | شیح شیری

شہزاد احمد شیر

192 شیر

زمین ناؤ مری بادباں مرے افلاک
میں ان کو چھوڑ کے ساحل پہ کب اترتا ہوں

شہزاد احمد




ذرا لبوں کے تبسم سے بزم گرمائیں
ہمیں تو آپ کی آنکھوں کی چپ نے مار دیا

شہزاد احمد




ذرا سا غم ہوا اور رو دیے ہم
بڑی نازک طبیعت ہو گئی ہے

شہزاد احمد