EN हिंदी
نعمان شوق شیاری | شیح شیری

نعمان شوق شیر

85 شیر

سنائی دیتی ہے سات آسماں میں گونج اپنی
تجھے پکار کے حیران اڑتے پھرتے ہیں

نعمان شوق




سنا ہے شور سے حل ہوں گے سارے مسئلے اک دن
سو ہم آواز کو آواز سے ٹکراتے رہتے ہیں

نعمان شوق




سیر دنیا کو جاتے ہو جاؤ
ہے کوئی شہر میرے دل جیسا

نعمان شوق




سب جہانگیر نیاموں سے نکل آئیں گے
اب تو زنجیر ہلاتے ہوئے ڈرتا ہوں میں

نعمان شوق




سارے چقماق بدن آئے تھے تیاری سے
روشنی خوب ہوئی رات کی چنگاری سے

نعمان شوق




روح کی تھاپ نہ روکو کہ قیامت ہوگی
تم کو معلوم نہیں کون کہاں رقص میں ہے

نعمان شوق




روک دو یہ روشنی کی تیز دھار
میری مٹی میں گندھی ہے رات بھی

نعمان شوق




بس ترے آنے کی اک افواہ کا ایسا اثر
کیسے کیسے لوگ تھے بیمار اچھے ہو گئے

نعمان شوق




فلک کا تھال ہی ہم نے الٹ ڈالا زمیں پر
تمہاری طرح کا کوئی ستارہ ڈھونڈنے میں

نعمان شوق