EN हिंदी
دل بھی احساسات بھی جذبات بھی | شیح شیری
dil bhi ehsasat bhi jazbaat bhi

غزل

دل بھی احساسات بھی جذبات بھی

نعمان شوق

;

دل بھی احساسات بھی جذبات بھی
کم نہیں ہیں ہم پہ الزامات بھی

روک دو یہ روشنی کی تیز دھار
میری مٹی میں گندھی ہے رات بھی

مقتدی میرے سبھی میں ہوں امام
ہیں کمال عشق کے درجات بھی

چاند اپنے آپ کو کہتے ہو تم
آؤ دیکھیں ہو گئی ہے رات بھی

دور تک ہم بھیگتے چلتے رہے
دیر تک ہوتی رہی برسات بھی

ساتھ چلنے میں پریشانی بھی ہے
ہاتھ میں تھامے ہوئے ہیں ہاتھ بھی