EN हिंदी
نعمان شوق شیاری | شیح شیری

نعمان شوق شیر

85 شیر

ایک کروٹ پہ رات کیا کٹتی
ہم نے ایجاد کی نئی دنیا

نعمان شوق




ایک دن دونوں نے اپنی ہار مانی ایک ساتھ
ایک دن جس سے جھگڑتے تھے اسی کے ہو گئے

نعمان شوق




دور جتنا بھی چلا جائے مگر
چاند تجھ سا تو نہیں ہو سکتا

نعمان شوق




دن کو رخصت کیا بہانے سے
رات تھی وہ مرے ستارے کی

نعمان شوق




دل دے نہ دے مگر یہ ترا حسن بے مثال
واپس نہ کر فقیر کو آخر بدن تو ہے

نعمان شوق




ڈر ڈر کے جاگتے ہوئے کاٹی تمام رات
گلیوں میں تیرے نام کی اتنی صدا لگی

نعمان شوق




چکھ لیا اس نے پیار تھوڑا سا
اور پھر زہر کر دیا ہے مجھے

نعمان شوق




چاہتا ہوں میں تشدد چھوڑنا
خط ہی لکھتے ہیں جوابی لوگ سب

نعمان شوق




چاہتا ہوں کہ پکارے تمہیں دن رات جہاں
ہر طرف میری ہی آواز سنائی دے مجھے

نعمان شوق