EN हिंदी
کیا یاد کر کے روؤں کہ کیسا شباب تھا | شیح شیری
kya yaad kar ke roun ki kaisa shabab tha

غزل

کیا یاد کر کے روؤں کہ کیسا شباب تھا

لالہ مادھو رام جوہر

;

کیا یاد کر کے روؤں کہ کیسا شباب تھا
کچھ بھی نہ تھا ہوا تھی کہانی تھی خواب تھا

اب عطر بھی ملو تو تکلف کی بو کہاں
وہ دن ہوا ہوئے جو پسینہ گلاب تھا

محمل نشیں جب آپ تھے لیلیٰ کے بھیس میں
مجنوں کے بھیس میں کوئی خانہ خراب تھا

تیرا قصوروار خدا کا گناہ گار
جو کچھ کہ تھا یہی دل خانہ خراب تھا

ذرہ سمجھ کے یوں نہ ملا مجھ کو خاک میں
اے آسمان میں بھی کبھی آفتاب تھا