EN हिंदी
خواجہ میر دردؔ شیاری | شیح شیری

خواجہ میر دردؔ شیر

62 شیر

یک بہ یک نام لے اٹھا میرا
جی میں کیا اس کے آ گیا ہوگا

خواجہ میر دردؔ




ظالم جفا جو چاہے سو کر مجھ پہ تو ولے
پچھتاوے پھر تو آپ ہی ایسا نہ کر کہیں

O cruel one any torture, on me implement
just refrain from actions which you may repent

خواجہ میر دردؔ




ذکر میرا ہی وہ کرتا تھا صریحاً لیکن
میں نے پوچھا تو کہا خیر یہ مذکور نہ تھا

خواجہ میر دردؔ




زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے!
ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے

خواجہ میر دردؔ




گلی سے تری دل کو لے تو چلا ہوں
میں پہنچوں گا جب تک یہ آتا رہے گا

خواجہ میر دردؔ




آگے ہی بن کہے تو کہے ہے نہیں نہیں
تجھ سے ابھی تو ہم نے وے باتیں کہی نہیں

ahead of time, before I speak, you do seek to deny
those matters that I haven't even started to imply

خواجہ میر دردؔ




ارض و سما کہاں تری وسعت کو پا سکے
میرا ہی دل ہے وہ کہ جہاں تو سما سکے

خواجہ میر دردؔ




اذیت مصیبت ملامت بلائیں
ترے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا

خواجہ میر دردؔ




باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں
گر یار ہیں تو ہم ہیں اغیار ہیں تو ہم ہیں

خواجہ میر دردؔ