EN हिंदी
خواجہ میر دردؔ شیاری | شیح شیری

خواجہ میر دردؔ شیر

62 شیر

جان سے ہو گئے بدن خالی
جس طرف تو نے آنکھ بھر دیکھا

خواجہ میر دردؔ




جگ میں آ کر ادھر ادھر دیکھا
تو ہی آیا نظر جدھر دیکھا

خواجہ میر دردؔ




جی کی جی ہی میں رہی بات نہ ہونے پائی
حیف کہ اس سے ملاقات نہ ہونے پائی

خواجہ میر دردؔ




کاش اس کے رو بہ رو نہ کریں مجھ کو حشر میں
کتنے مرے سوال ہیں جن کا نہیں جواب

خواجہ میر دردؔ




کبھو رونا کبھو ہنسنا کبھو حیران ہو جانا
محبت کیا بھلے چنگے کو دیوانہ بناتی ہے

laughing, crying and at times spouting inanity
passion does render a wise person to insanity

خواجہ میر دردؔ




کہتے نہ تھے ہم دردؔ میاں چھوڑو یہ باتیں
پائی نہ سزا اور وفا کیجئے اس سے

خواجہ میر دردؔ




کمر خمیدہ نہیں بے سبب ضعیفی میں
زمین ڈھونڈتے ہیں وہ مزار کے قابل

خواجہ میر دردؔ




کھل نہیں سکتی ہیں اب آنکھیں میری
جی میں یہ کس کا تصور آ گیا

خواجہ میر دردؔ