EN हिंदी
باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں | شیح شیری
bagh-e-jahan ke gul hain ya Khaar hain to hum hain

غزل

باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں

خواجہ میر دردؔ

;

باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں
گر یار ہیں تو ہم ہیں اغیار ہیں تو ہم ہیں

دریائے معرفت کے دیکھا تو ہم ہیں ساحل
گر وار ہیں تو ہم ہیں اور پار ہیں تو ہم ہیں

وابستہ ہے ہمیں سے گر جبر ہے و گر قدر
مجبور ہیں تو ہم ہیں مختار ہیں تو ہم ہیں

تیرا ہی حسن جگ میں ہر چند موجزن ہے
تس پر بھی تشنہ کام دیدار ہیں تو ہم ہیں

الفاظ خلق ہم بن سب مہملات سے تھے
معنی کی طرح ربط گفتار ہیں تو ہم ہیں

اوروں سے تو گرانی یک لخت اٹھ گئی ہے
اے دردؔ اپنے دل کے گر بار ہیں تو ہم ہیں