EN हिंदी
جرأت قلندر بخش شیاری | شیح شیری

جرأت قلندر بخش شیر

127 شیر

سبھی انعام نت پاتے ہیں اے شیریں دہن تجھ سے
کبھو تو ایک بوسے سے ہمارا منہ بھی میٹھا کر

جرأت قلندر بخش




سر دیجے راہ عشق میں پر منہ نہ موڑیے
پتھر کی سی لکیر ہے یہ کوہکن کی بات

جرأت قلندر بخش




شاگرد رشید آپ سا ہوں شیخ جی صاحب
کچھ علم و عمل تم نے نہ شیطان میں چھوڑا

جرأت قلندر بخش




شاید اسی کا ذکر ہو یارو میں اس لیے
سنتا ہوں گوش دل سے ہر اک مرد و زن کی بات

جرأت قلندر بخش




شب خواب میں جو اس کے دہن سے دہن لگا
کھلتے ہی آنکھ کانپنے سارا بدن لگا

جرأت قلندر بخش




شیخ جی ہم تو ہیں ناداں پر اسے آنے دو
ہم بھی پوچھیں گے ہوئی آپ کی دانائی کیا

جرأت قلندر بخش




سیکھئے جرأتؔ کسی سے کوئی بازی کوئی کھیل
اس بہانے سے کوئی واں ہم کو لے تو جائے گا

جرأت قلندر بخش




سن وصف دہن دیجئے کچھ منہ سے پیارے
مجھ شاعر مفلس کی ہے گزران صلے پر

جرأت قلندر بخش




تا فلک لے گئی بیتابیٔ دل تب بولے
حضرت عشق کہ پہلا ہے یہ زینا اپنا

جرأت قلندر بخش