EN हिंदी
جرأت قلندر بخش شیاری | شیح شیری

جرأت قلندر بخش شیر

127 شیر

اللہ رے بھلاپا منہ دھو کے خود وہ بولے
سونگھو تو ہو گیا یہ پانی گلاب کیوں کر

جرأت قلندر بخش




آنکھ لگتی نہیں جرأتؔ مری اب ساری رات
آنکھ لگتے ہی یہ کیسا مجھے آزار لگا

جرأت قلندر بخش




آیا تھا شب کو چھپ کے وہ رشک چمن سو آہ
پھیلی یہ گھر میں بو کہ محلہ مہک گیا

جرأت قلندر بخش




آستین موج دریا سے جدا ہوتی نہیں
ربط تیرا چشم سے کیوں آستیں جاتا رہا

جرأت قلندر بخش




آلودہ بہ خوں چشم سے ٹپکے ہے جو آنسو
سب کہتے ہیں حیرت سے یہ موتی ہے کہ مونگا

جرأت قلندر بخش




عالم مستی میں میرے منہ سے کچھ نکلا جو رات
بول اٹھا تیوری چڑھا کر وہ بت مے خوار چپ

جرأت قلندر بخش




آج گھیرا ہی تھا اسے میں نے
کر کے اقرار مجھ سے چھوٹ گیا

جرأت قلندر بخش




آگے تھا دل ہی مرا اب ہے کھدا آپ کا نام
ذوق سے سمجھیے آپ اس کو نگینہ اپنا

جرأت قلندر بخش




آنکھ اٹھا کر اسے دیکھوں ہوں تو نظروں میں مجھے
یوں جتاتا ہے کہ کیا تجھ کو نہیں ڈر میرا

جرأت قلندر بخش