واہ میں اور نہ آنے کو کہوں گا توبہ
میں تو حیراں ہوں یہ بات آپ نے فرمائی کیا
جرأت قلندر بخش
وارستہ کر دیا جسے الفت نے بس وہ شخص
کب دام کفر و رشتۂ اسلام میں پھنسا
جرأت قلندر بخش
یاں زیست کا خطرہ نہیں ہاں کھینچیے تلوار
وہ غیر تھا جو دیکھ کے صمصام ڈرے تھا
جرأت قلندر بخش
یاد کیا آتا ہے وہ میرا لگے جانا اور آہ
پیچھے ہٹ کر اس کا یہ کہنا کوئی آ جائے گا
جرأت قلندر بخش
یہ آگ لگا دی کہ نہیں انجم و افلاک
یہ داغ پہ ہے داغ یہ چھالے پہ ہے چھالا
جرأت قلندر بخش
یہ سواد شہر اور ایسا کہاں حسن ملیح
شش جہت میں ملک دیکھا ہی نہیں پنجاب سا
جرأت قلندر بخش
یوں قطرے مرے خون کے اس تیغ سے گزرے
جوں فوج کا پل پر سے ہو دشوار اتارا
جرأت قلندر بخش
یوں اٹھے وہ بزم میں تعظیم کو غیروں کی ہائے
ہم نشیں تو بیٹھ یاں ہم سے نہ بیٹھا جائے گا
جرأت قلندر بخش
زاہدا زہد تو پڑھا، میں عشق
ہے مری اور تری کتاب میں فرق
جرأت قلندر بخش