EN हिंदी
جرأت قلندر بخش شیاری | شیح شیری

جرأت قلندر بخش شیر

127 شیر

مجھ کو ہوا یہ خاک نشینی سے فائدہ
تھا دل کے آئنے پہ جو کچھ رنگ اڑ گیا

جرأت قلندر بخش




مجھ مست کو کیوں بھائے نہ وہ سانولی صورت
جی دوڑے ہے میکش کا غذائے نمکیں پر

جرأت قلندر بخش




نہ ہے اب خاک افشانی نہ حیرانی نہ عریانی
جنوں گر آ گیا تو لے کے سب سامان آوے گا

جرأت قلندر بخش




ناصح بہت بہ فکر رفو تھا پہ جوں حباب
مطلق نہ اس کے ہاتھ مرا پیرہن لگا

جرأت قلندر بخش




ناصح مرے رونے کا نہ مانع ہو کہ عاشق
گر یہ نہ کرے کام تو پھر کام کرے کیا

جرأت قلندر بخش




نہیں تل دھرنے کی جاگہ جو بہ افزونیٔ حسن
دیکھا شب اس کو تو اک خال بہ رخسار نہ تھا

جرأت قلندر بخش




نو گرفتار محبت ہوں مری وضع سے تم
اتنا گھبراؤ نہ پیارے میں سنبھل جاؤں گا

جرأت قلندر بخش




پیام اب وہ نہیں بھیجتا زبانی بھی
کہ جس کی ہونٹوں میں لیتے تھے ہم زباں ہر روز

جرأت قلندر بخش




پیچھے پیچھے مرے چلنے سے رکو مت صاحب
کوئی پوچھے گا تو کہیو یہ ہے نوکر میرا

جرأت قلندر بخش