اس شخص نے کل ہاتوں ہی ہاتوں میں فلک پر
سو بار چڑھایا مجھے سو بار اتارا
جرأت قلندر بخش
اس گھر کے در پہ جب ہوئے ہم خاک تب کھلا
دروازہ آنے جانے کو اور یاں ہے دوسرا
جرأت قلندر بخش
تجھ سا جو کوئی تجھ کو مل جائے گا تو باتیں
میری طرح سے تو بھی چپکا سنا کرے گا
جرأت قلندر بخش
سبھی انعام نت پاتے ہیں اے شیریں دہن تجھ سے
کبھو تو ایک بوسے سے ہمارا منہ بھی میٹھا کر
جرأت قلندر بخش
شاید اسی کا ذکر ہو یارو میں اس لیے
سنتا ہوں گوش دل سے ہر اک مرد و زن کی بات
جرأت قلندر بخش
شاگرد رشید آپ سا ہوں شیخ جی صاحب
کچھ علم و عمل تم نے نہ شیطان میں چھوڑا
جرأت قلندر بخش
سر دیجے راہ عشق میں پر منہ نہ موڑیے
پتھر کی سی لکیر ہے یہ کوہکن کی بات
جرأت قلندر بخش
روؤں تو خوش ہو کے پیے ہے وہ مے
سمجھے ہے موسم اسے برسات کا
جرأت قلندر بخش
رکھے ہے لذت بوسہ سے مجھ کو گر محروم
تو اپنے تو بھی نہ ہونٹوں تلک زباں پہنچا
جرأت قلندر بخش