EN हिंदी
جرأت قلندر بخش شیاری | شیح شیری

جرأت قلندر بخش شیر

127 شیر

جب تلک ہم نہ چاہتے تھے تجھے
تب تک ایسا ترا جمال نہ تھا

جرأت قلندر بخش




جہاں کے باغ میں ہم بھی بہار دکھلاتے
یہ رنگ غنچہ جو اپنی گرہ میں زر ہوتا

جرأت قلندر بخش




جہاں کچھ درد کا مذکور ہوگا
ہمارا شعر بھی مشہور ہوگا

جرأت قلندر بخش




جلد خو اپنی بدل ورنہ کوئی کر کے طلسم
آ کے دل اپنا ترے دل سے بدل جاؤں گا

جرأت قلندر بخش




جلدی طلب بوسہ پہ کیجے تو کہے واہ
ایسا اسے کیا سمجھے ہو تم منہ کا نوالا

جرأت قلندر بخش




جس نور کے بکے کو مہ و خور نے نہ دیکھا
کمبخت یہ دل لوٹے ہے اس پردہ نشیں پر

جرأت قلندر بخش




جو آج چڑھاتے ہیں ہمیں عرش بریں پر
دو دن کو اتاریں گے وہی لوگ زمیں پر

جرأت قلندر بخش




جو کہ سجدہ نہ کرے بت کو مرے مشرب میں
عاقبت اس کی کسی طور سے محمود نہیں

جرأت قلندر بخش




کافر ہوں جو محرم پہ بھی ہاتھ اس کے لگا ہو
مشہور غلط محرم اسرار ہوئے ہم

جرأت قلندر بخش