EN हिंदी
جرأت قلندر بخش شیاری | شیح شیری

جرأت قلندر بخش شیر

127 شیر

کہیے کیوں کر نہ اسے بادشہ کشور حسن
کہ جہاں جا کے وہ بیٹھا وہیں دربار لگا

جرأت قلندر بخش




کیفیت محفل خوباں کی نہ اس بن پوچھو
اس کو دیکھوں نہ تو پھر دے مجھے دکھلائی کیا

جرأت قلندر بخش




کل اس صنم کے کوچے سے نکلا جو شیخ وقت
کہتے تھے سب ادھر سے عجب برہمن گیا

جرأت قلندر بخش




کر لیتا ہوں بند آنکھیں میں دیوار سے لگ کر
بیٹھے ہے کسی سے جو کوئی پیار سے لگ کر

جرأت قلندر بخش




کھائے سو پچھتائے اور پچھتائے وہ بھی جو نہ کھائے
یہ غم عشق بتاں لڈو ہے گویا بور کا

جرأت قلندر بخش




خلل اک پڑ گیا ناحق گل و بلبل کی صحبت میں
عبث کھولا تھا تو نے باغ میں اے گل بدن اپنا

جرأت قلندر بخش




خوبان جہاں کی ہے ترے حسن سے خوبی
تو خوب نہ ہوتا تو کوئی خوب نہ ہوتا

جرأت قلندر بخش




کی بے زری فلک نے حوالے نجیب کے
پاجی ہر ایک صاحب زر آئے ہے نظر

جرأت قلندر بخش




کشت دل فوج غم نے کی تاراج
تس پہ تو مانگنے خراج آیا

جرأت قلندر بخش